ا ن دو سوالات میں’’ کیسی‘‘ اور ’’ کس نے‘‘ کے الفاظ میں نہایت ہی باریک مگر بہت اہم فرق پڑا ہوا ہے۔ اور اس
فرق کی حد درجے کی باریکی اور زیادہ عام فہم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملحدین سادہ لوح انسانوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے یہ دونوں سوال ایک دوسرے سے مکمل مختلف نوعیت کے
بنتے ہیں۔ ان دونوں سوالوں کے درمیان فرق کو واضح کرنے کے سلسلے میں ایک بہترین کاوش مصنف جناب عظیم الرّحمان عثمانی صاحب نے بھی
ویب سائٹ www.ilhaad.comپر موجود اپنے ایک آرٹیکل ــ’’ کیوں جواب کیسے؟سوال گندم،جواب چنّا‘‘ میں کی ہے۔ یہاں پر میں اپنے الفاظ میں مزید تفصیل سے ،کچھ دیگر عوامل کو بھی منسلک کر کے،اپنے مقصد اور اپنے اس آرٹیکل کے حسب سے اس موضوع کو زیرِ بحث لاتا ہوں۔ دونوں کے مکمل الگ الگ سوال ہونے کی وجہ سے ان میں سے ایک کا جواب دینے سے ہر گز دوسرے کا جواب حاصل نہیں ہوتا۔ مزید یہ کہ اس بات کی وضاحت کہ کوئی چیز بنی کیسی ہے ،کا اس کے خالق کے وجود کی نفی کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ الٹا یہ وضاحت آپ کے لئے اس چیز کے خالق کی فنِ تخلیق کو پرکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ سوال نمبر( ۲) کے پوچھنے پر سوال نمبر (۱) کا جواب دینا کس قدر بے معنی ہے،اس کی وضا حت کے لئے مثال عرض ہے۔فرض کر Nestنامی ایک کنسٹرکشن کمپنی ہے،جس کی بنائی ہوئی ایک شاندار عمارت آپ کے سامنے ہے۔آپ کسی سے پوچھتے ہیں کی یہ عمارت کس کنسٹرکشن کمپنی نے بنائی ہے؟ اس پر وہ شخص آپ کو جواب دیتا ہے،’’ جناب ایسا ہے ناں! کہ ہوا یوں کہ آج سے ۱۰ سال قبل اس عمارت کا Dellکے پینٹئم تھری کمپیوٹر سسٹم پر ونڈوز ایکس پی میں پروگرام آٹوکیڈ کی مدد سے ایک مہینے کی مدت میں نقشہ تیار کیا گیا۔پھر اس نقشے کے حساب سے سائٹس کی تلاش شروع ہو گئی اور بالآخر ۲ مہینوں کی مدت میں سائٹ کا انتخاب کیا گیا۔پھر سب سے پہلے یہاں لکیریں کھینچی گئیں۔پھر ان لکیروں پر بنیادیں کھودی گئیں۔پھر ان بنیادوں میں سلاخوں سے بنے ہوئے دیواروں کے سانچے ترتیب دیے گئے۔ پھر ان سانچوں میں دیواروں کو کھڑا کرنا شروع کیا گیا۔دیواروں کے بنانے میں سیمنٹ،ریت اور اینٹ استعمال ہوئے۔یوں اس عمارت کی تعمیر شروع ہو گئی۔مرکزی کمرہ گنبد نما،ساتھ والے دو کمرے چوکور اور صحن مثلث کی شکل میں بنا یا گیا۔اس کے بننے میں کل ۳۰۰ مزدوروں نے حصہ لیا، ۵ مہینے کامختصر عرصہ لگا،اور ایک ارب روپے کا خرچہ آیا۔ ‘‘ اب آپ مجھے بتائیں کیا اس ساری تفصیل میں آپ کا جواب موجود ہے؟ یہ تو ’’ عمارت کیسی بنی؟‘‘ کا جواب ہوا،نہ کہ ’’عمارت کس نے بنائی ؟‘‘ کا ۔ آپ کے سوال ’’ کس نے بنائی ؟‘‘ کا صرف یہ جواب تھا’’ Nestکنسٹرکشن کمپنی نے‘‘۔ مندرجہ بالا لمبی چوڑی تفصیل کا نہ تو آپ کے سوال سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے کنسٹرکشن کمپنی کی موجودگی کی کوئی نفی ہوتی ہے۔نفی تو درکنار الٹا یہ تفصیل آپ کو کنسٹرکشن کمپنی کی فنِ تخلیق میں مہارت کے لیول سے آگاہ کرتی ہے۔ بالکل یہی بحث یہ بھی ہے کہ ’’کائنات کیسے پیدا ہوئی؟‘‘ اور ’’کائنات کو کس نے پیدا کیا؟‘‘ ۔ یہ مکمل طور پر دو مختلف موضوعات ہیں ۔پس سائنس کی یہ وضاحت کہ ’’کائنات کیسے بنی؟ اس میں کوئی مظہر کیسے واقع ہورہا ہے؟‘‘ نہ صرف اس کے خالق اور چلانے والے کے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں رکھتی،بلکہ الٹاآپ کو اس کے خالق کا تخلیق کے میدان میں کمال مہارت اور اس کے علم ،حکمت اور طاقت کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ ’’کائنات کو کس نے پیدا کیا؟‘‘ اس کا جواب بگ بین تھیوری پر لیکچر دینا نہیں ہے۔ بگ بین تھیوری پر لیکچر دینا ’’ کائنات کیسے پیدا ہوئی؟ ‘‘ کا جواب ہے۔ اچھا اب جس طرح کائنات کے بننے کے حوالے سے سائنسی وضاحت کا اس کے خالق کے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں ہے،بالکل اسی طرح کائنات کے نظام کے چلنے کے حوالے سے سائنسی وضاحت کا بھی اس کے سپریم، لاشریک چلانے والے کے وجود کی نفی اور اس کے بعد اس کے ما تحت چلانے والوں (فرشتوں) کے وجود کی نفی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ مثلاََ بارشیں برسانے کا کام فرشتہ حضرت میکائیل (ع) کے فرائض میں سے ہے۔ اب اگر سائنس نے وضاحت کرلی کہ بارشیں آبی چکر کی وجہ سے برستی ہیں،تو اس سے میکائیل (ع) کے وجود کی نفی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’’آبی چکر‘‘ تو محض ایک ٹیکنالوجی ہے جسے میکائیل (ع) بارشیں برسانے کے لئے استعمال میں لاتے ہیں۔ٹیکنالوجی کا مطالعہ کر کے سمجھنے کا اس کے Operatorیا Userکے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ ٹیکنالوجی کے لئے بغیر Operatorیا User کے کام کرنا ہی نا ممکن ہے۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دوست سے کمپیوٹر سسٹم کچھ عرصے کے لئے مانگ لیتے ہیں ۔ وہ آپ کو دے دیتا ہے۔اب آپ اس کمپیوٹر سسٹم کو ہر لحاظ سے مکمل سٹڈی کر کے اس کے پرزے پرزے سے واقف ہو جا تے ہیں ۔ اب آپ اسے دوست کو واپس کر لیتے ہیں ۔ تو کیا آپ کااس کمپیوٹر سسٹم کو مکمل طور پہ سمجھنے کا اب یہ مطلب ہوا کہ اب اس کا کوئی Operatorیا User ہی نہیں رہا؟ ہرگز نہیں ،بلکہ آپ کا دوست جو پہلے اس کاOperatorیا User تھا،اب بھی Operatorیا User ہے۔ مجھے امید ہے کہ اب آپ ’’کیسے‘‘ اور ’’کس نے‘‘کے درمیان موجود فرق سے مکمل طور پر آشنا ہوچکے ہوں گے اور آئندہ کوئی آپ کو اس فرق کی باریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دھوکہ نہیں دے سکے گا۔ ان شاء اللہ۔
فرق کی حد درجے کی باریکی اور زیادہ عام فہم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملحدین سادہ لوح انسانوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے یہ دونوں سوال ایک دوسرے سے مکمل مختلف نوعیت کے
بنتے ہیں۔ ان دونوں سوالوں کے درمیان فرق کو واضح کرنے کے سلسلے میں ایک بہترین کاوش مصنف جناب عظیم الرّحمان عثمانی صاحب نے بھی
ویب سائٹ www.ilhaad.comپر موجود اپنے ایک آرٹیکل ــ’’ کیوں جواب کیسے؟سوال گندم،جواب چنّا‘‘ میں کی ہے۔ یہاں پر میں اپنے الفاظ میں مزید تفصیل سے ،کچھ دیگر عوامل کو بھی منسلک کر کے،اپنے مقصد اور اپنے اس آرٹیکل کے حسب سے اس موضوع کو زیرِ بحث لاتا ہوں۔ دونوں کے مکمل الگ الگ سوال ہونے کی وجہ سے ان میں سے ایک کا جواب دینے سے ہر گز دوسرے کا جواب حاصل نہیں ہوتا۔ مزید یہ کہ اس بات کی وضاحت کہ کوئی چیز بنی کیسی ہے ،کا اس کے خالق کے وجود کی نفی کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ الٹا یہ وضاحت آپ کے لئے اس چیز کے خالق کی فنِ تخلیق کو پرکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ سوال نمبر( ۲) کے پوچھنے پر سوال نمبر (۱) کا جواب دینا کس قدر بے معنی ہے،اس کی وضا حت کے لئے مثال عرض ہے۔فرض کر Nestنامی ایک کنسٹرکشن کمپنی ہے،جس کی بنائی ہوئی ایک شاندار عمارت آپ کے سامنے ہے۔آپ کسی سے پوچھتے ہیں کی یہ عمارت کس کنسٹرکشن کمپنی نے بنائی ہے؟ اس پر وہ شخص آپ کو جواب دیتا ہے،’’ جناب ایسا ہے ناں! کہ ہوا یوں کہ آج سے ۱۰ سال قبل اس عمارت کا Dellکے پینٹئم تھری کمپیوٹر سسٹم پر ونڈوز ایکس پی میں پروگرام آٹوکیڈ کی مدد سے ایک مہینے کی مدت میں نقشہ تیار کیا گیا۔پھر اس نقشے کے حساب سے سائٹس کی تلاش شروع ہو گئی اور بالآخر ۲ مہینوں کی مدت میں سائٹ کا انتخاب کیا گیا۔پھر سب سے پہلے یہاں لکیریں کھینچی گئیں۔پھر ان لکیروں پر بنیادیں کھودی گئیں۔پھر ان بنیادوں میں سلاخوں سے بنے ہوئے دیواروں کے سانچے ترتیب دیے گئے۔ پھر ان سانچوں میں دیواروں کو کھڑا کرنا شروع کیا گیا۔دیواروں کے بنانے میں سیمنٹ،ریت اور اینٹ استعمال ہوئے۔یوں اس عمارت کی تعمیر شروع ہو گئی۔مرکزی کمرہ گنبد نما،ساتھ والے دو کمرے چوکور اور صحن مثلث کی شکل میں بنا یا گیا۔اس کے بننے میں کل ۳۰۰ مزدوروں نے حصہ لیا، ۵ مہینے کامختصر عرصہ لگا،اور ایک ارب روپے کا خرچہ آیا۔ ‘‘ اب آپ مجھے بتائیں کیا اس ساری تفصیل میں آپ کا جواب موجود ہے؟ یہ تو ’’ عمارت کیسی بنی؟‘‘ کا جواب ہوا،نہ کہ ’’عمارت کس نے بنائی ؟‘‘ کا ۔ آپ کے سوال ’’ کس نے بنائی ؟‘‘ کا صرف یہ جواب تھا’’ Nestکنسٹرکشن کمپنی نے‘‘۔ مندرجہ بالا لمبی چوڑی تفصیل کا نہ تو آپ کے سوال سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے کنسٹرکشن کمپنی کی موجودگی کی کوئی نفی ہوتی ہے۔نفی تو درکنار الٹا یہ تفصیل آپ کو کنسٹرکشن کمپنی کی فنِ تخلیق میں مہارت کے لیول سے آگاہ کرتی ہے۔ بالکل یہی بحث یہ بھی ہے کہ ’’کائنات کیسے پیدا ہوئی؟‘‘ اور ’’کائنات کو کس نے پیدا کیا؟‘‘ ۔ یہ مکمل طور پر دو مختلف موضوعات ہیں ۔پس سائنس کی یہ وضاحت کہ ’’کائنات کیسے بنی؟ اس میں کوئی مظہر کیسے واقع ہورہا ہے؟‘‘ نہ صرف اس کے خالق اور چلانے والے کے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں رکھتی،بلکہ الٹاآپ کو اس کے خالق کا تخلیق کے میدان میں کمال مہارت اور اس کے علم ،حکمت اور طاقت کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ ’’کائنات کو کس نے پیدا کیا؟‘‘ اس کا جواب بگ بین تھیوری پر لیکچر دینا نہیں ہے۔ بگ بین تھیوری پر لیکچر دینا ’’ کائنات کیسے پیدا ہوئی؟ ‘‘ کا جواب ہے۔ اچھا اب جس طرح کائنات کے بننے کے حوالے سے سائنسی وضاحت کا اس کے خالق کے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں ہے،بالکل اسی طرح کائنات کے نظام کے چلنے کے حوالے سے سائنسی وضاحت کا بھی اس کے سپریم، لاشریک چلانے والے کے وجود کی نفی اور اس کے بعد اس کے ما تحت چلانے والوں (فرشتوں) کے وجود کی نفی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ مثلاََ بارشیں برسانے کا کام فرشتہ حضرت میکائیل (ع) کے فرائض میں سے ہے۔ اب اگر سائنس نے وضاحت کرلی کہ بارشیں آبی چکر کی وجہ سے برستی ہیں،تو اس سے میکائیل (ع) کے وجود کی نفی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’’آبی چکر‘‘ تو محض ایک ٹیکنالوجی ہے جسے میکائیل (ع) بارشیں برسانے کے لئے استعمال میں لاتے ہیں۔ٹیکنالوجی کا مطالعہ کر کے سمجھنے کا اس کے Operatorیا Userکے وجود کی نفی سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ ٹیکنالوجی کے لئے بغیر Operatorیا User کے کام کرنا ہی نا ممکن ہے۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دوست سے کمپیوٹر سسٹم کچھ عرصے کے لئے مانگ لیتے ہیں ۔ وہ آپ کو دے دیتا ہے۔اب آپ اس کمپیوٹر سسٹم کو ہر لحاظ سے مکمل سٹڈی کر کے اس کے پرزے پرزے سے واقف ہو جا تے ہیں ۔ اب آپ اسے دوست کو واپس کر لیتے ہیں ۔ تو کیا آپ کااس کمپیوٹر سسٹم کو مکمل طور پہ سمجھنے کا اب یہ مطلب ہوا کہ اب اس کا کوئی Operatorیا User ہی نہیں رہا؟ ہرگز نہیں ،بلکہ آپ کا دوست جو پہلے اس کاOperatorیا User تھا،اب بھی Operatorیا User ہے۔ مجھے امید ہے کہ اب آپ ’’کیسے‘‘ اور ’’کس نے‘‘کے درمیان موجود فرق سے مکمل طور پر آشنا ہوچکے ہوں گے اور آئندہ کوئی آپ کو اس فرق کی باریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دھوکہ نہیں دے سکے گا۔ ان شاء اللہ۔
dsdfsd
ReplyDeletefsdfsdf
ReplyDelete