ڈاون لوڈ کریں |
Saturday, September 17, 2016
Wednesday, September 14, 2016
Tuesday, September 13, 2016
Saturday, September 10, 2016
"ادارہ تجسس کا تعارف"
1)قومی اور بین الاقوامی امور سے متعلق خبریں و معلومات ، جنرل نالج اورشعر و شاعری سے متعلق مواد۔
2)مختلف بہترین تجزیہ نگاروں کے خیالات پر مبنی کالم /مضامین/آرٹیکلز۔
3)تعلیم اوردرس و تدریس سےمتعلق مواد جس میں پی ڈی ایف بکس/نوٹس،ٹیوشن وٹیوشن ٹیچرز/ٹیوٹرز،تعلیمی اداروں ،ڈیٹ شیٹس وامتحانات کے نتائج سے متعلق معلومات وغیرہ شامل ہیں۔
4)آئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق مواد جس میں انٹرنیٹ،کمپیوٹراوراینڈرائڈ فون وغیرہ سے متعلق لیکچرز، سافٹ وئیرز اور ایپس کے ڈاون لوڈنگ کی فراہمی، ان کے استعمال سے متعلق لیکچرز،اور دیگر کمپیوٹر و اینڈرائڈ کورسز سے متعلق لیکچرز وغیرہ شامل ہیں۔
4)آئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق مواد جس میں انٹرنیٹ،کمپیوٹراوراینڈرائڈ فون وغیرہ سے متعلق لیکچرز، سافٹ وئیرز اور ایپس کے ڈاون لوڈنگ کی فراہمی، ان کے استعمال سے متعلق لیکچرز،اور دیگر کمپیوٹر و اینڈرائڈ کورسز سے متعلق لیکچرز وغیرہ شامل ہیں۔
فی الحال اس فورم کا یہی ایک ہی ویب سائٹ ہے۔ مستقبل قریب میں ایک روزنامہ اخبار اور ایک ماہنامہ رسالہ بھی لانچ کرنے کا ارادہ ہے ان شا اللہ۔
برائے رابطہ
Whatsapp No : +923159341292
IMO No : As Above
Viber No : As Above
SOCIAL MEDIA SITES :
1) Facebook Account Name : Arshad Khan Aastik (Email for Search : arshadlaidbeer@yahoo.com),
2) Skype : As Above
3) Twitter Account Name : @Arshadkhanastik
4) Google Plus Account Name : Tajassusforum.
5) Youtube Account/Channel Name : Tajassusforum.
EMAIL ADDRESS:
arshadlaidbeer@yahoo.com
WEBSITE/BLOGS:
"ادارہ تجسس کے بانی اور ڈائریکٹر ارشد خان آستِکؔ کا تعارف"
ارشد خان آستکؔ |
Friday, September 2, 2016
’’ کیسے ‘‘ اور ’’کس نے‘‘ میں فرق
ا ن دو سوالات میں’’ کیسی‘‘ اور ’’ کس نے‘‘ کے الفاظ میں نہایت ہی باریک مگر بہت اہم فرق پڑا ہوا ہے۔ اور اس
فرق کی حد درجے کی باریکی اور زیادہ عام فہم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملحدین سادہ لوح انسانوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے یہ دونوں سوال ایک دوسرے سے مکمل مختلف نوعیت کے
فرق کی حد درجے کی باریکی اور زیادہ عام فہم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملحدین سادہ لوح انسانوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے یہ دونوں سوال ایک دوسرے سے مکمل مختلف نوعیت کے
’’ ہر شے کا خالق ہوتا ہے ‘‘ کا قانون وجودِ خدا کے لئے کیوں نہیں بھئی؟
’’ ہر شے کا خالق ہوتا ہے ‘‘ کا قانون وجودِ خدا کے لئے کیوں نہیں بھئی؟ |
تحریر: ارشد خان آستِکؔ (لیدبیرؔ) اردوشاعر و کالم نگار
ملحدین اگر کروڑوں اور اربوں چیزوں کے بارے میں یہ یقین کر سکتے ہیں کہ یہ خود بخود پیدا ہوئے ہیں تو پھر خدا کے وجود پہ یہ سوال اٹھانے کا بھلا کیا جواز رہ جاتا ہے ان کے ہاں کہ خدا کو کس نے بنایا؟ کروڑوں اور اربوں چیزوں کا بغیر خالق کے بننا ان کے لئے باعث ِ تعجب نہیں،لیکن جب بات خدا کے وجود کی آجاتی ہے تو خدا کے لئے پھر یہ لوگ خالق کی ضرورت محسوس کرنے لگتے ہیں۔ کروڑوں اور اربوں چیزوں کا خود بخود
موجود ہونے کے مقابلے میں ان سب کے ایک خالق ذات کا خود بخود موجود ہونے کا یقین کرنا زیادہ آسان ہے۔ بہرحال ہم مسلمان جب ’’ہر شے کا خالق ہوتا ہے‘‘ کی
موجود ہونے کے مقابلے میں ان سب کے ایک خالق ذات کا خود بخود موجود ہونے کا یقین کرنا زیادہ آسان ہے۔ بہرحال ہم مسلمان جب ’’ہر شے کا خالق ہوتا ہے‘‘ کی
’’ وجودِ خدا‘‘مافوق الفطرت کیوں؟
سائنس کے مطابق جدید انسانی نسل کا آغاز200,000 سال قبل یعنی تقریباََ 1,97,985 ق م (قبل از مسیح) میں ہوا۔ یہ خیال کہ زمین گول ہے 6ء میں Pythagoras نے پیش کیا جسے درست Ferdinand Magellan نے 1522ء میں ثابت کیا۔ گویا انسان کو اپنی پیدائش کے 1,99,507سال بعد پتا چلا کہ زمین گول ہے۔یہ پتا کہ زمین
سورج کے گرد گھومتی ہے Sir Isaac Newton نے 1688ء میں لگا یا۔یعنی انسان کو اپنی پیدائش کے 1,99,673 سال بعد یہ پتا چلا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ بیکٹیریا کو 1660ء میں Anton Van Leeuwenhoek نے دریافت کیا،یعنی بیکٹیریا نامی کوئی
سورج کے گرد گھومتی ہے Sir Isaac Newton نے 1688ء میں لگا یا۔یعنی انسان کو اپنی پیدائش کے 1,99,673 سال بعد یہ پتا چلا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ بیکٹیریا کو 1660ء میں Anton Van Leeuwenhoek نے دریافت کیا،یعنی بیکٹیریا نامی کوئی
’’پاکستان میں صحافت‘‘
’’پاکستان میں صحافت‘ |
صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جوظلم اور برائیوں کو آشکارہ کرنے اور ان سے متعلقہ با اختیار اداروں کو آگاہ کرکے ان کی بیخ کنی کی طرف توجہ دلانے کا نام ہے۔ صحافی کے بارے میں عام طور پر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ صحافی کا معاشرے اور اداروں پر ایک رعب اور دبدبہ چھایا رہتا ہے،ہر جگہ اس کی عزت کی جاتی
ہے،بات سنی اور مانی جاتی ہے،اور اسی لالچ کو استعمال کرتے ہوئے نیوز ایجنسیز کے مکار مالکان بھی کافی حد تک نئے بھرتی ہونے والے صحافیوں کو بغیر تنخواہ کے کام کرنے پہ آمادہ کرکے ان کا استہسال کر کے کماتے ہیں۔ بے شک ایک طرف ایسے صحافی بھی موجود ہیں ،جن کا معاشرے میں ایک رعب اور دبدبہ ہوتا ہے ،لیکن
ہے،بات سنی اور مانی جاتی ہے،اور اسی لالچ کو استعمال کرتے ہوئے نیوز ایجنسیز کے مکار مالکان بھی کافی حد تک نئے بھرتی ہونے والے صحافیوں کو بغیر تنخواہ کے کام کرنے پہ آمادہ کرکے ان کا استہسال کر کے کماتے ہیں۔ بے شک ایک طرف ایسے صحافی بھی موجود ہیں ،جن کا معاشرے میں ایک رعب اور دبدبہ ہوتا ہے ،لیکن
’’ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘‘
سائنس کا ہمیشہ سے اصول رہا ہے کہ یہ ’’کچھ نہیں ہے‘‘ پر یقین نہیں رکھتا۔ سائنس میں دو طرح کے صورتحال کی گنجائش ہے: ۱) یقین: کسی بات کو تجربے سے گزار کر جب درست ثابت کیا جاتا ہے تو اس پر یقین کر لیا جاتا ہے۔ ۲) شک: جس بات کو فی الحال تجربے سے گزارنا نا ممکن ہوتو اس کو شک کی Categoryمیں رکھا جاتا ہے۔
بجائے اس کے کہ ایسا ’’کچھ نہیں ہے‘‘ کہہ کر بات کو پسِ
بجائے اس کے کہ ایسا ’’کچھ نہیں ہے‘‘ کہہ کر بات کو پسِ
عمران ریحام علیحدگی ،سلیم صافی اور جیو نیوز کا کردار
سنا ہے میڈیا اور صحافی بِکتے ہیں۔ اس سے مراد میرا سارا کا سارا میڈیا یا ہر صحافی نہیں ہے،لیکن اکثریت مراد ہے۔ یہ ایک عام سی بات ہے کہ فرض شناس افراد ہر شعبے میں آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں۔ عمران خان
کے دھرنے کے دوران میڈیا اور صحافیوں کے بِکاو کامشاہدہ ہر خاص و عام نے اے آر وائی اور جیو نیوز کے نشریات دیکھ کر کیا ہوگا۔ بچہ بچہ صاف سمجھ رہا تھا کہ
کے دھرنے کے دوران میڈیا اور صحافیوں کے بِکاو کامشاہدہ ہر خاص و عام نے اے آر وائی اور جیو نیوز کے نشریات دیکھ کر کیا ہوگا۔ بچہ بچہ صاف سمجھ رہا تھا کہ
’’ اردو زبان کا رسم الخط اور تلفظ‘‘
انسانوں کا اپنے خیالات ایک دوسرے تک پہنچانے کا ذریعہ زبان ہوتا ہے۔ اپنی ایک منفرد زبان رکھنا بھی کسی قوم کےلئے با عث فخر بات ہے۔کسی بھی زبان کا استعمال دو ہی طریقوں سے ہوتا ہے : (1) بولی یعنی Speaking
اور (2) تحریرWriting سے۔ پہلے ہم زبان کی بولی کی بات کرتے ہیں ،جسے دوسرے الفاظ میں ہم زبان کے الفاظ کی ادائیگی یا تلفظ (Pronounciation) بھی کہتے ہیں۔
اور (2) تحریرWriting سے۔ پہلے ہم زبان کی بولی کی بات کرتے ہیں ،جسے دوسرے الفاظ میں ہم زبان کے الفاظ کی ادائیگی یا تلفظ (Pronounciation) بھی کہتے ہیں۔
"کھودا پہاڑ نکلا چوہا نیوز ایجنسی"
(تحریر: ارشد خان آستکؔ، شاعر و کالم نگار)
گزشتہ ایک عشرے سے عوام خاص کر نوجوان نسل چونکہ ٹی وی اور پرنٹ میڈیا سے غافل ہوکر انٹرنیٹ اور انٹرنیٹ پر بھی خاص کر سوشل میڈیا سائٹس پر زیادہ مصروف نظر آتے ہیں، تو اخبار مالکان نے ان کو اخباروں کی طرف راغب کرنے کے لئے مل کر سوشل
کرکٹ اور پارٹی بازی،نفسیاتی امراض
کرکٹ اور پارٹی بازی،نفسیاتی امراض |
مولانا فضل الر حمان صاحب کا کردار
تحریر: ارشد خان آستِکؔ(لیدبیرؔ) اردو شاعر و کالم نگار
میں بچپن سے علمائے کرام سے الحمداللہ خصوصی لگاو رکھتا ہوں،علمائے کرام اچھے لوگ ہوتے ہیں،مگرجس طرح ہر طبقے کے اندر کالی بھیڑیں ہوتی ہیں،اسی طرح یہ طبقہ بھی ان سے خالی نہیں ہے۔ محض کسی کا عالم ہونا اس کے لئے کافی نہیں کہ وہ تقوٰی دار بھی ہوا۔ اور جس طرح ایک ہاتھ کی پانچ انگلیاں بھی ایک جیسی نہیں
"یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود"
تحریر ارشد خان آستک۔ اردو شاعر و کالم نگار
صادق خان کا ایک یہودی کے مقابلے میں جیت حاصل کرنے کی وجہ ظاہر سی بات ہے ان کا با عمل اور پختہ عقیدہ مسلمان نہ ہونا ہی ہے۔ جو باعمل ؛ پختہ عقیدے والے
"قندیل بلوچ کے ساتھ ہمدردی میں تجاوز"
قندیل بلوچ کے لئے ہم دعائے مغفرت ضرور کرتے ہیں اور ان کے ساتھ جو ہوا اسے ظلم بھی سمجھتے ہیں لیکن معذرت کے ساتھ ہم ان کے برے کاموں کو نیکیاں نہیں کہہ سکتے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ قندیل بلوچ اولیاء میں سے تھیں۔اور جو کچھ اس نے زندگی میں کیا ہے وہ نعوذ با اللہ دین کی یا انسانیت کی کوئی خدمت تھی۔ اس کا کوئی یہ بھی مطلب نہ لے کہ ہمیں خود ولی ہونے کا دعوٰی ہے۔
Thursday, September 1, 2016
برائے رابطہ
Cell No for Call & SMS : +923149891182
Whatsapp No : +923159341292
IMO No : As Above
Viber No : As Above
SOCIAL MEDIA SITES :
1) Facebook Account Name : Arshad Khan Aastik (Email for Search : arshadlaidbeer@yahoo.com),
2) Skype : As Above
3) Twitter Account Name : @Arshadkhanastik
4) Google Plus Account Name : Tajassusforum.
5) Youtube Account/Channel Name : Tajassusforum.
EMAIL ADDRESS:
arshadlaidbeer@yahoo.com
WEBSITE/BLOGS:
"ادارہ تجسس کے بانی اور ڈائریکٹر ارشد خان آستِکؔ کا تعارف"
ارشد خان آستِکؔ کے اجداد کا تعلق شمالی وزیرستان کے قبیلہ "تنڑی " سے ہے۔ پشتو ن قبائل کے جتنے بھی شجرے لکھے گئے ہیں اور جس جس نے بھی لکھے ہیں،سب میں متفقہ طور پر اس قبیلے کا تعارف ان الفاظ میں ملتا ہے کہ " یہ تمام پشتون قبائل میں سے سب سے زیادہ پشتو کے روایات پر قائم رہنے والا،بہادر،سرفروش،غیرتی اور ذہین قبیلہ ہے۔ اور اس کے افراد شکل و صورت کے لحاظ سے بھی خوبصورت یعنی اچھے قد و قامت،سرخ و سفید رنگت اور توانا جسم کے مالک ہوتے ہیں۔ "یہ قبیلہ ان چند قبائل میں سے ایک ہے کہ جس کی زمین ،جائیداد اور افراد ،سب کچھ قیام پاکستان کے دوران تقسیم ہوگیا اوریوں اس قبیلے کا ایک حصہ پاکستان کے علاقے "شمالی وزیرستان " میں رہ گیا جبکہ ایک حصہ افغانستان کے علاقے "خوست" میں رہ گیا۔ارشد خان آستِکؔ کے آباو اجداد بھی "شمالی وزیرستان " یعنی پاکستان کے حصے کے تانڑیوں میں آگئے۔تاہم قیام پاکستان سے پہلے ہی آپ کے داد صاحب مرحوم اور دادی صاحبہ مرحومہ صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا منتقل ہوچکے تھےاور پاکستان کے پہلے بننے والے شناختی کارڈز میں ان کی سرگودھا کی شہریت ہی لکھی گئی اور یوں پاکستان کے پہلے بننے والے شہریوں میں آپ کے دادا اور دادی کو شامل ہونے کا اعزاز مل گیا۔ آپ کے والد صاحب محبوب خان کا سارا بچپن اور کچھ عرصہ جوانی کا بھی شہر سرگودھا میں بیتا۔شادی ہونے کے تھوڑے ہی عرصے بعد پشاور منتقلی ہوئی ۔آپ کی والدہ صاحبہ بھی شمالی وزیرستان کے قبیلہ "داوڑ" سے تعلق رکھتی ہیں۔ارشد خان آستِک 30 مارچ 1992 کو حیات آباد (پشاور) میں پیدا ہوئے۔ بعد میں آپ کی فیملی میاں گل کلے مردان منتقل ہوئی۔ کچھ عرصہ یہاں رہنے کے بعد آپ کی فیملی مردان ہی میں شوگر مل کے سامنے لیبر کالونی میں منتقل ہوئی اور تاحال یہاں رہائش پذیر ہے۔ آپ کے والد صاحب محکمہ سول ڈیفنس مردان کے انچارج ہیں۔ارشد خان آستِکؔ نے ابتدائی تعلیم لیبر کالونی ہی کے گورنمنٹ پرائمری سکول سے حاصل کی اور میٹرک بھی یہی کے گورنمنٹ ہائی سکول سے کیا۔میٹرک کا امتحان دینے کے ساتھ ہی لیبر کالونی کی مین مسجد میں ماسٹر عالمگیر صاحب ،قاری حافظ شاہد طوروی صاحب اور قاری محمد افتخار صاحب کی زیر نگرانی صرف ایک ہی ایوننگ شفٹ کلاس پر مشتمل"مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن " سے قرآن عظیم الشان کو حفظ کرنے کی سعادت کے ساتھ ساتھ کسی حد تک ترجمے اور بنیادی دینی مسائل سے بھی آگہی حاصل کی۔اس کے بعد ایف ایس سی کا امتحان " دی مردان ماڈل سکول اینڈ کالج مردان " سے پاس کیا۔ ایف ایس سی کے فوراََ بعد ہی آپ نے قاری افتخار صاحب جو کہ آپ کے مدرسے کے استاد بھی تھے، کے زیر نگرانی چلنے والے سکول "دی پاک پوانیئرز سکول مردان" میں ٹیچنگ جوائن کرکے اور شام کے وقت ٹیویشنز پڑھانا شروع کر کے باقاعدہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ٹیچنگ چونکہ ہاف ڈے کے دورانئیے پر مشتمل تھا اس لئے ساتھ ساتھ بی بی اے کرنے کے لئے عبدلولی خان یونیورسٹی مردان میں داخلہ لیا لیکن کچھ یہ فیلڈ طبیعت کو نہ بھائی،اور کچھ دیگر مسائل ایسے پیش آئے کہ جن کی وجہ سے آپ کو محض ایک سال اور کچھ مہینے بعد بی بی اے چھوڑ نا پڑا۔اس کے بعدایک نجی ادارے کی طرف سے شروع کئے گئے ایک پراجیکٹ میں ایفیلئشن پر پشاور یونیورسٹی سے ایم ایس سی فزکس کرنے کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے پرائیویٹ ایم انگلش کیا۔اس دوران بھی ٹیچنگ کا سلسلہ جاری رہا اور "پاک پوانئیرز سکول مردان " کے بعد آپ "مردان پبلک سکول مردان " میں ٹیچر رہے جہاں آپ نے سیکنڈ شفٹ میں انگلش لینگویج اینڈ ٹیوشنز اکیڈمی کی بنیاد بھی ڈالی،جس کی افتتاح بدست مبارک مردان کے مشہور سماجی و سیاسی شخصیت خواجہ محمد خان ہوتی عرف طوطی خان ہوئی اور انہوں نے ارشد خان صاحب کی قابلیت کو کافی سراہا۔ اس کے ارشد خان صاحب "المسلم پبلک سکول مردان" میں ٹیچر رہے۔ اس کے بعد کابل یونیورسٹی میں لیکچرر شپ کے لئے ایپلائے کر نے چلے گئے لیکن وہاں کا ماحول کچھ بھایا نہیں اور پھر واپسی کی۔ واپس آنے پر کچھ عرصہ صرف پریس/میڈیا کے ساتھ وابستہ رہے ،اس دوران آپ نے متعدد اخباروں اور ٹی وی چینلز کے لئے کام کیا جن میں روزنامہ اخبارِخیبر،روزنامہ آج صبح ، ایس بی این ٹی وی اور آج ٹی وی شامل ہیں۔ اس کے بعد آپ نے پھر سے مردان کے کیڈٹ ٹیوزشنز کے حوالے سے مشہور ترین شخصیت اندریاس برکت مسیح کے زیر نگرانی چلنے والے سکول "سینٹ اینڈریوز سکول سسٹم" میں ٹیچنگ جوائن کی،جہاں آپ کو ایندریاس صاحب نے "بیسٹ ٹیچر ایوارڈ" سے نوازا۔ اس بار ٹیچنگ کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم میں صحافتی سرگرمیاں بھی جاری رہیں،اور اس دوران آپ روزنامہ پختونخواہ نیوز ،ماہنامہ پختونخواہ ٹائم، اور روزنامہ اخبار خیبر کے ساتھ منسلک رہے۔ذاتی کاروبار کی خواہش اور سینٹ اینڈریوز سکول انتظامیہ کی طرف سے اچھا سلوک نہ برتنے کی وجہ سے آپ نے سینٹ اینڈریوز سکول کو چھوڑا اور اپنے سکول کے دور کے ایک بہترین دوست شاہد احمد آف چمتار کے ساتھ اس کے انجن اوئل کے مارکیٹنگ اور ڈیسٹریبیوشن کے کاروبار میں شیئر ہولڈر بنے۔ یہ کام کرتے ہوئے محسوس کیا کہ فارغ وقت زیادہ بچتا ہے جس کو ضائع کرنے کی بجائے استعمال میں لانا چاہیئے،تو لہٰذا پھر مردان کے بہترین سکول "اوریئنٹل پبلک سکول مردان" میں ٹیچنگ جوائن کی۔ پارٹ ٹائم میں ساتھ ساتھ ٹیوشنز اور صحافتی سرگرمیاں بھی پہلے کی طرح جاری رہیں۔اور اس بار پاکستان کے مشہور اخبار روزنامہ مشرق کے لئے کچھ کام کیا۔ ارشد خان آستِکؔ کو جتنا سائنس سے لگاو ہے،اتنا ہی ادب ،فنون یا آرٹس سے بھی لگاو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنس کا مطالعہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے ایک بہترین لکھاری اور شاعر بھی ہیں۔ اسی طرح استاد اور ٹیوٹر تو وہ پچپن سے ہی ہیں۔ اور صحافت تو ان کے رگ رگ میں رچی بسی ہوئی ہے۔ ارشد خان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر اپنے پاک پروردگار کا جتنا بھی شکر ادا کرے،کچھ بھی نہیں ہوگا کہ وہ الحمد اللہ بیک وقت ایک استاد بھی ہیں،ایک ٹیوٹر(کیڈٹ کورسز،انگلش لینگویج اور اس کے علاوہ تمام نیچرل سائنسز یعنی فزکس،کمسٹری،بایولوجی اور میتھس ایف ایس سی تک پڑھاتے ہیں) بھی ،ایک صحافی بھی اور ایک شاعر و لکھاری بھی ہیں۔ آپ لا تعداد کالمز اور مضامین مختلف موضوعات پر لکھ چکے ہیں ۔ فی الوقت اپنی لکھی گئی تین کتابوں کو ترتیب دینے میں مصروف ہیں۔ جن میں ایک اردو شاعری کی کتاب "عرق ِ روح" کے نام سے ہوگی،دوسری کتاب "آستِکیات" کے نام سے سائنس ،فلسفہ اور مذاہب کے حوالے سے ہوگی،جبکہ تیسری کتاب "تجسس" کے نام سے متفرق موضوعات پر مشتمل ہوگی۔ان شا اللہ۔
"ادارہ تجسس کا تعارف"
1)قومی اور بین الاقوامی امور سے متعلق خبریں و معلومات ، جنرل نالج اورشعر و شاعری سے متعلق مواد۔
2)مختلف بہترین تجزیہ نگاروں کے خیالات پر مبنی کالم /مضامین/آرٹیکلز۔
3)تعلیم ،درس و تدریس اورآئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سےمتعلق مواد جن میں پی ڈی ایف بکس/نوٹس،ٹیوشن وٹیوشن ٹیچرز/ٹیوٹرز،تعلیمی اداروں ،ڈیٹ شیٹس وامتحانات کے نتائج سے متعلق معلومات وغیرہ شامل ہیں۔
فی الحال اس فورم کا یہی ایک ہی ویب سائٹ ہے۔ مستقبل قریب میں ایک روزنامہ اخبار اور ایک ماہنامہ رسالہ بھی لانچ کرنے کا ارادہ ہے ان شا اللہ۔