السلام علیکم۔ تجسس فورم میں خوش آمدید اور ویلکم۔۔۔ تجسس فورم پر آپ پا سکتے ہیں ۔۔۔ الف۔قومی اور بین الاقوامی امور سے متعلق خبریں و معلومات ، جنرل نالج اورشعر و شاعری سے متعلق مواد۔۔۔۔ب۔مختلف بہترین تجزیہ نگاروں کے خیالات پر مبنی کالم /مضامین/آرٹیکلز۔۔۔ج۔تعلیم ،درس و تدریس اورآئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سےمتعلق مواد جن میں پی ڈی ایف بکس/نوٹس،ٹیوشن وٹیوشن ٹیچرز/ٹیوٹرز،تعلیمی اداروں ،ڈیٹ شیٹس وامتحانات کے نتائج سے متعلق معلومات وغیرہ شامل ہیں۔۔۔۔فی الحال اس فورم کا یہی ایک ہی ویب سائٹ ہے۔ مستقبل قریب میں ایک روزنامہ اخبار اور ایک ماہنامہ رسالہ بھی لانچ کرنے کا ارادہ ہے ان شا اللہ۔

Monday, July 25, 2016

"کیوں موبائل اشتہار اور میرا تبصرہ"


"کیوں موبائل اشتہار اور میرا تبصرہ"
اس میں کوئی شک نہیں کہ اشتہار بنانے والے اداروں میں سے ایسے بھی ادارے ہیں جو طاغوت کےآلہ کار ہوتے ہیں اور ان کا مقصد پراڈکٹ کا اشتہار کم اور فحاشی اور غیر اسلامی ماحول کو فروغ دینا زیادہ ہوتا ہے۔ اوریا مقبول جان صاحب کا بھی میں بہت فین ہوں اور مجھے بہت اچھے لگتے ہیں۔مگر اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ ہر اشتہار ہی اس قدر فلسفیانہ مقصد کے تحت بنایا گیا ہو۔ میرے خیال سے کیو موبائل کے جس اشتہار کو کفر اور اسلام کا مسلہ سمجھا جا رہا ہے وہ ہر گز اتنے گہرے منصوبے کے تحت نہیں بنایا گیا ہے؛ کرکٹ کھیلنا لڑکیوں کے لئے جائز ہے یا نہیں؛ یہ بات کیو موبائل کے منیجر کو کیا پتا؛یہ تو علما کا مسلہ ہے؛ اور پھر آج کل غامدی جیسے لوگ بھی عالم بنے ہوئے ہیں جو ہو حرام کام کو حلال کرانے پہ تلے ہوئے ہیں۔ایسے میں جو بندہ خود دین کا ہر زاوئے سے متعلق مطالعہ نہ رکھتا ہو وہ کیا جانے کہ کیا حرام ہے کیا حلال ہے۔ وہ یا تو ذاتی رائے پر ہی حلال و حرام کے فیصلے کرے گا یا پھر غامدیوں کی اندھی تقلید کرے گا۔اب کیو موبائل کا منیجر بھی کوئی دینی عالم تھوڑی ہوگا؛ ایک عام دنیاوی تعلیم حاصل کرنے والا بندہ ہی ہوگا۔جسے جو اچھا لگا ہے اسے جائز دکھایا گیا ہے۔لڑکیوں کا کرکٹ کھیلنا اس نے اپنی معصومیت؛ سادگی اور کم علمی کی وجہ سے ہی جائز دکھایا ہوگا۔ اور اشتہار کا مرکزی خیال ہر گز لڑکیوں کا کرکٹ کھیلنا جائز قرار دینا نہیں ہے؛ اس کو تو صرف ایک مثال کے تحت لیاگیا ہے باقی اشتہار کا مرکزی خیال یہ ہےکہ بعض اوقات بزرگ غلطی پر بھی ہوسکتے ہیں۔جس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے والد صاحب مشرک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے خاندان کے کچھ بڑے مثلاً ابوجہل اور ابو لہب مشرک تھے۔کفار مکہ بھی اسی سوچ کے حامل تھے کہ بڑے غلط نہیں ہوسکتے اسی وجہ سے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت شدت سے کرتے تھے کہ آپ ص ہمارے بڑوں کے دین کو غلط کہہ رہے ہیں۔تو ضروری نہیں کہ بزرگ کی بات محض اس وجہ سے درست ہو کہ وہ بزرگ ہے۔ پھر کچھ بزرگ مثلاً مندرجہ بالا قسم کے بزرگ ہٹ دھرم ہوتے ہیں جو مرتے دم تک اپنی غلط بات پر قائم رہتے ہیں جبکہ کچھ بزرگوں کو عمر کے کسی حصے میں احساس ہو جاتا ہے کہ ان کے چھوٹے حق پر ہیں۔ مثلاً کچھ صحابہ کرام رض کے والدین یا دیگر بڑے جو پہلے کافر ہوا کرتے تھے پھر بعد میں مسلمان ہوئے۔ تو اشتہار کا مرکزی خیال ہر گز بے حیائی پھیلانا ؛ نافرمانی کو فروغ دینا اور لڑکیوں کا کرکٹ کھیلنا جائز قرار دینا نہیں ہے بلکہ مرکزی خیال صرف اتناہے کہ بعض اوقات بڑے غلط بھی ہوتے ہیں لیکن چھوٹے اگر واقعی حق پر ہو اور لگن کے ساتھ حق کا مشن جاری رکھے تو محنت رنگ لے آتی ہے آخر کار اور بڑے بھی پھر قائل ہوجاتے ہیں اور ساتھ دے دیتے ہیں۔ تو لہٰذا چھوٹے اگر واقعی حق پر ہو تو انہیں ڈٹے رہنا چاہئے اور حوصلہ رکھنا چاہئے۔ بس اتنی سی ہی بات تھی۔اب رہی بات کرکٹ کاکھیلنا لڑکیوں کے لئے جائز قراردینے کی تو جیسا کہ عرض کیا کہ کیو موبائل کا منیجر کوئی مدرسے سے فارغ التحصیل مفتی نہیں ہے؛ ایک عام دنیادار آدمی ہے جس نے اپنی کم علمی اور سادگی کی وجہ سے لڑکی کا کرکٹ کھیلنے کی خواہش کو جائز سمجھا ہوا ہے۔ اس بے چارے کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا کہ یہ اشتہار چلانے کے بعد اتنا ہنگامہ برپا ہوگا اور اسے دجال کا پیروکار declare کیا جائے گا۔اور سوشل میڈیا پر اس کے تصاویر لعنت کے ساتھ شئیر کئے جانے لگ جائیں گے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جس طرح شاعر ایک شعر کہہ دیتا ہے تو تشریح کا ماہر اس کی ایسی تشریح کرلیتا ہے کہ شاعر کا وہ شعر کہتے وقت یہ تشریح وہم و گمان میں بھی نہ آئی ہو۔ جیسا کہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شاعر جس کے اشعار نصاب میں شامل تھے کا کسی سکول کے پاس سے گزر ہوا تو اسے سنائی دیا کہ استاد بچوں کو اس کے اشعار پڑھا رہا ہے؛ اس نے کان قریب کرلی تو استاد نے جو بڑھا چڑھا کر تشریح کی وہ کہیں اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں آئی تھی تو کلاس ختم ہونے پر استاد کے ساتھ مل کر بہت شکریہ ادا کیا اس نے کہ سر جی مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ میرے اشعار اپنے اندر اتنے گہرے فلسفہ لئے ہوئے ہیں۔ کیو موبائل کا یہ اشتہار بنانے والے بے چارے منیجر کو بھی پتا نہیں تھا کہ میرے اس عام سے اشتہار کے اندر میں سے کفر؛بے حیائی؛ نافرمانی؛ ثقافت کشی وغیرہ وغیرہ کے کتنے گہرے فلسفے تراشے جائیں گے۔

No comments:

Post a Comment