میں تمہاری اور تمہاری ماں کا شلوار اتاردوں گا |
کے کوئی صوفی ہوتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔پہلے سے کہتا آ رہا ہوں غلط آدمی غلط ہوتا ہے چاہے وہ ہزار بار عالم دین بنے۔ایمان اور اخلاق کا عالم دین ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ جس پارٹی کے ایک لیڈر کے یہ اخلاق ہوں تو اس پارٹی کے ایک عام ورکر سے کیا گلہ۔ اب آپ دیکھئے ذرا کہ پارٹی کے چمچے حمداللہ صاحب کے اس گٹھیا پن کو کیسے لیگلائز اور اسلامائز کرتے ہیں۔منتظر ہوں اس قسم کے لطیفوں کا۔ جے یو آئی والے اب مندرجہ ذیل قسم کے جوابات دیں گے؛
1) ماروی سرمد نے پہلے غلط بات کی۔ تو میرا جواب ہوگا کیا ماروی سرمد اور ایک عالم دین کا قد ایک جیسا ہے؟ ماروی سرمد نے ماروی سرمد بن کر ہی بات کی تھی۔ ان سے یہی کچھ توقع رکھی جاسکتی تھی۔مگر کیا ایک عالم دین کے لئے مناسب تھا ایسی خرافات بکنا؟ اور بہی نہیں پھر اٹھ کر اس عورت پر دست درازی کی کوشش کرنا؟
2) ماروی سرمد لبرل فحش اور گندی عورت ہے۔تو میرا جواب ہوگا بالکل ہوگی۔آپ اسے 100% گندی کہیں گے میں آپ کی خوشی کے لئے اسے 200% گندی کہتا ہوں۔ مگر کیا اس کا گندی ہونا حمداللہ صاحب کے لئے کھلی چوٹ کے مترادف ہے کہ جو جی میں آئے ان کا وہ کرے۔؟ وہ تو ہوگی جاہل مولانا حمداللہ تو عالم دین تھے ناں؟ اور عالم و جاہل کے بارے میں تو قرآن فرماتاہے کہ برابر نہیں ہوسکتے تو حمداللہ صاحب نے کیوں انہیں جواب دینے کے لئے خود کو ان کے لیول پر لاکر کھڑا کیا؟ اب اس کا ایک ہی مطلب ہوسکتا ہے کہ حمداللہ صاحب بھی ماروی سرمد سے کچھ کم نہیں ہے۔
3) مولانا فضل الرحمان صاحب کو چاہئے کہ پارٹی کے ایسے جدباتی لوگوں کو شوز میں نہ بھبجا کریں۔ میں کہوں گا صرف شوز میں نہ بھیجنے کا کیا مطلب؟ایسا بندہ تو پارٹی میں رکھنے کا قابل ہی نہیں ہوتا۔ اور ایسے بندے کو پارٹی میں رکھنے والے بھی اس جیسے ہی ہوں گے۔
4) اجی حمد اللہ صاحب کوئی ہمارے پارٹی لیڈر تو نہیں ہیں؛ وہ تو ایک عام سا جذباتی بے چارہ ورکر ہے۔ فضل الرحمان صاحب نے۔بذات خود ایسا کچھ کیا ہو تو دکھائیے۔میرا جواب ہوگا کہ او بھئ نیوز شوز میں پارٹی کا جو بھی بندہ جاتا ہے وہ اس وقت پوری پارٹی اور پارٹی قائد کا ترجمان ہوتا ہے۔ وہ on the behalf of پارٹی قائد ہی بول رہا ہوتا ہے۔
5)جی ہاں اور آخری جواب تو آپ جانتے ہی ہوں گے۔ یا مجھ پر طنزیہ جملے کسنا کہ تم جاہل ہو؛ تمھارا ذہن بچگانہ ہے وغیرہ وغیرہ یا پھر مجھے گالیاں دینا یا پھر مختلف نت نئے انداز بیان کے ساتھ مجھ سے نفرت کا جبکہ فضل الرحمان سے محبت کا اظہار کرنا۔
آخر کار جے یو آئی والوں کے لئے غالب کا ایک مشہور مصرع بولوں گا کہ
"شرم تم کو مگر نہیں آتی"
No comments:
Post a Comment