شیعہ کافریا سنی کافر،شیعہ سنی عداوت
تحریر: ارشد خان آستِکؔ( اردو شاعر و کالم نگار)
سننے میں آ رہا ہے آجکل بھئی کہ کم و بیش34اسلامی ممالک نے فوجی اتحاد بنا لیا ہے جن میں پاکستان ، سعودی عرب اور ترکی کے علاوہ بحرین،بنگلہ دیش،بینن،چاڈ،کوموروس،جبوتی،مصر،گیبون،گوینیا،آئیوری کوسٹ،اردن،کویت،لبنان،لیبیا،ملیشیا،مالدیپ،مالی،مراکش،سئیرا لیونی،صومالیہ،سوڈان،ٹوگوس،تیونیسیا،موریطانیہ،نائیجر،نائیجیریا،فلسطین،قطر،سنیگال،متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں، سننے میں آرہا ہے کہ اس اتحاد کو بنانے میں سعودی عرب نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس اتحاد ی فوج کا ہیڈکوارٹر بھی سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں ہوگا۔ اس اتحاد کا سن کر کچھ سادہ لوح مسلمان عالم اسلام کے محفوظ اور طاقتور ہونے کے خواب دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ ابھی یمن پر سعودی حملہ نہیں ہوا تھا کہ میں نے فیس بک پر ایک نیوز پیج پر سرخی پڑھی کہ"سعودی عرب نے جنگ کی تیاری شروع کی" ۔ میں اس سرخی کی تفصیل میں ابھی نہیں گیا تھا کہ ایک بات مجھے کنفرم تھی پہلے سے کہ یا تو یہ خبر مذاق ہے،یا پھر اگر واقعی سعودی عرب جنگ کرنے جا رہا ہے تو یقیناََ یہ کسی مسلمان ملک کے خلاف ہی کرے گا،سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ جنگ کسی غیر مسلم ملک کے خلاف ہو،تو جب وہ نیوز ویب سائٹ ویزٹ کر کے تفصیل پڑھ لی تو تفصیل میں وہی لکھا تھا جس کا خدشہ تھا کہ سعودی ایک مسلمان ملک یعنی یمن پر حملہ کرنے جا رہا ہے۔ آج کا کوئی مسلمان ملک یا کوئی جہادی تنظیم کسی کافر ملک کے خلاف بول بھی نہیں سکتا،جنگ تو دور کی بات ہے۔گذشتہ دو یا تین دہایؤں کی تاریخ اگر آپ اٹھا کر دیکھیں تو آپ کو نظر نہیں آئے گا کہ کسی اسلامی ملک نے کسی کافر ملک کو جہاد کے نام پر للکارا ہو،ہاں جب جان پر بنی ہے تو مجبوراََ مقابلہ کیا ہے جس میں شکست کھاگئے ہیں،مثلاََ عراق،لیبیا وغیرہ۔ آج کے مسلمان ممالک اور جہادی تنظیمیں بس آپس میں ایک دوسرے کا خون بہانے کے درپے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے وسائل بھی خرچ کئے جاتی ہیں،اسی کے لئے اتحادیں بھی بنائے جاتے ہیں۔ لہٰذا مجھے ان 34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد سے قطعی طور پر کسی سنہرے اسلامی دور کے اآغاز ہونے اور مسلمان ممالک کوکافروں کے شر سے تحفظ حاصل ہونے کی کوئی توقع اور امید نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگ رہا کہ یہ تحاد اس لئے بنا کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مظالم سے نجات دلایا جائے،بلکہ یہ اس لئے بنا کہ کس طرح شیعہ مسلمانوں کا اثر و رسوخ ختم کیا جائے اور وقت آنے پر ان سے قوت بازوکے ذریعے نمٹا جائے، جس طرح کہ کچھ یمن میں سعودی قیادت میں ہوا،کیونکہ اآپ کو ان ممالک کی فہرست میں شیعہ ملک ایران نظر نہیں آئے گا۔ بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ ایران نے پیشکش کی تھی اس اتحاد میں شامل ہونے کی تا ہم سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک نے مسترد کی تھی۔ عالم اسلام میں تقریباََ صرف پاکستان ہی وہ سمجھدار ملک ہے جس نے ہمیشہ شیعہ سنی مئسلے کو نہایت دانشمندی کے ساتھ ہینڈل کیا ہے جس کا مظاہرہ پاکستان ماضی میں 1988- 1980 کے"ایران عراق جنگ "کے دوران جنگ کا فریق بننے کی بجائے ایک مصالحتی ثالث بننے،اور حال ہی میں یمن پرسعودی حملے میں حصہ نہ لینے جیسے معاملات میں واضح طور پر کرچکا ہے۔ لیکن وللہ اعلم کہ پاکستان سعودی کی قیادت میں اب کے اس فوجی اتحاد میں کیسے شامل ہوگیا۔بہرحال اس اتحاد میں پاکستان اور ترکی جیسے سنجیدہ ممالک کی شمولیت کی وجہ سے ہم کسی حد تک یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ یہ اتحاد فرقہ واریت کے بھینٹ نہیں چڑھے گا ان شاء للہ ۔ شیعہ سنی مئسلے کے حوالے سے ہمارے پیارے وطن پاکستان کا سرکاری نظریہ نہایت پیارا نظریہ ہے،یعنی یہ کہ یہ دونوں فریقین مسلمان ہیں۔ یہ صرف پاکستان کا سرکاری نظریہ ہی نہیں،بلکہ تمام سمجھدار اور امت کے حقیقی غم خوار علمائے کرام کا نظریہ ہے۔ بعض باتیں انتہائی عام فہم ہوتی ہیں،جن کے لئے فلسفوں کے گہرے سمندر میں غوطہ لگانا نہیں پڑتا۔شیعہ سنی اختلاف بھی کچھ ایسا ہی سادہ مئسلہ ہے،لیکن سمجھ نہیں آتا یہ قرقہ پرست لوگ واقعی نادان ہوتے ہیں یا جان بوجھ کر نادان بن رہے ہوتے ہیں؟ سنی حضرات جو شیعہ فرقے پر بنیادی اعتراض اٹھاتے ہیں وہ یہ ہے کہ شیعہ لوگ بعض صحابہ کرام(رض) کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کرتے ہیں،اور یہ وہ صحابہ کرام(رض) ہیں جن میں سے ایک رسول اللہ (ص) کے غارِ ثور کے ساتھی اور پہلے مسلمان مرد(حضرت ابو بکر "رض") جبکہ دوسرے وہ صحابی تھے جن کے بارے میں آپ(ص) کا ارشاد ہے کہ اگر میرے بعد نبی نیآنا ہوتا تو یہ نبی ہوتے(حضرت عمر "رض") تھے ،جبکہ تیسری ام المومنین اورآپ (ص) کی شریک حیات حضرت عائشہ (رض) ہیں۔اگر یہ صحابہ کرام(رض) برے لوگ ہوتے اور ان کی نیتوں میں ملاوٹ یا لالچ ہوتی تو جس طرح اللہ نیآپ (ص) کو عبداللہ ابن ابی کے حوالے سے بتادیا کہ یہ منافق ہے،اسی طرح اللہ ان کے حوالے سے بھی بتادیتا۔ دوسری بات یہ کہ جہاں تک گالی گلوچ اور گستاخانہ زبان کا تعلق ہے تو وہ تو کوئی مہذب انسان دشمن کے خلاف بھی استعمال نہیں کرتا،یہ تو پھر رسولِ خدا (ص) کے رفقا تھے۔ تیسری بات یہ کہ چلو اگر مان بھی لیا جائے کہ نعوذ باللہ انہوں نے اہل بیت کے ساتھ زیادتی کی ہے،تو ہم کون ہوتے ہیں ان سے بدلہ لینے والے؟ یہ ان کا آپس کا معاملہ ہوگا،اللہ جانے اور وہ جانے،ہمارے لئے تو سارے محترم ہونے چاہیئے کیونکہ ہم سے اعمال میں تو ایک ادنٰی درجے کا صحابی بھی اونچا ہے۔ تو لہٰذا شیعہ بہن بھائی بھی اگر صحابہ کرام کی شان میں گستاخیاں کر تے ہیں تو یقیناََ یہ نا انصافی ہے۔ لیکن تقریباََ میں جتنے بھی تعلیم یافتہ شیعہ بہن بھائیوں سے ملا ہوں سب نے قطعی طور پر اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ مذکورِ بالا ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حق میں ہیں یا ان سے بغض رکھتے ہیں۔ بعض سنی بہن بھائی کہتے ہیں کہ او جی! ان کی کتابوں میں تو گستاخانہ الفاظ موجود ہیں ناں،یہ بظاہر شرماتے ہیں،اس لئے اقرار نہیں کرتے،تو میں کہتا ہوں،کتابوں میں موجود بھی ہو لیکن آج کا شیعہ اگر اقرار نہیں کرتا اور ان باتوں کو اپنے عقائد ایک لمحے کے لئے بھی نہیں مانتا تو ہمیں اسے سراہنا چاہیئے،یہ تو اچھی بات ہے کہ وہ اپنے برادری کے ہی جاہل وفرقہ پرست افراد کے لکھے ہوئے لیٹریچرز پر یقین نہیں کرتا۔ تو اول تو آج کے تعلیم یافتہ شیعہ بہن بھائی ہرگز صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کے حق میں نہیں ہیں،اور دوسری بات یہ کہ فرض کر کوئی گستاخی کر تا بھی ہے،تو میری نظر سے ایسی کوئی حدیث یا قرآنی آیت آج تک نہیں گزری جس میں ایسا واضح الفاظ میں کہا گیا ہو کہ رسول اللہ(ص) کی طرح صحابہ کرام (رض) کی شان میں گستاخی کرنے والا بھی اسلام سے خارج ہوتا ہے،اور کافر ہوجاتا ہے،ہاں البتہ مرضی کے تشریحات نکالنا الگ بات ہے۔ ایسا کوئی بندہ گنہگار تو ضرور کہلایا جاسکتا ہے،مگر کافر کسی طور بھی نہیں۔ اس اصول کے تحت تو پھر بات بہت آگے تک نکل سکتی ہے،پھر تو کسی ولی یا پیر کی شان میں گستاخی کرنے والے کو بھی کافر کہا جاسکتا ہے۔ اور پیر یا ولی ہر بندہ ہر ایک کو نظر نہیں آتا،ذوق ذوق کی بات ہوتی ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ کا پیر سب کا پیر ہو،یا آپ جسے ولی سمجھتے ہیں،سب کو وہ ولی لگے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ جسے ولی یا پیر سمجھتے ہو وہ بھی واقعی ولی یا پیر ہو لیکن آپ کا مخالف دوست جو کہ آپ کے ولی یا پیر کو ولی یا پیر نہیں سمجھتا وہ خود جس کو ولی یا پیر سمجھتا ہے وہ بھی واقعی ولی یا پیر ہو۔ اگر مندرجہ بالا اصول کسی کو کافر ڈیکلئیر کرنے کے لئے استعمال ہونا شروع ہوجائے تو پھر ہر بندہ انفرادی طور پر ہر اس بندے کو کافر کہے گا جو اس کے پیر یا ولی کا پیرو کار نہ ہو،بھلے وہ کسی اور صحیح پیر یا ولی کا پیروکار ہی کیوں نہ ہو۔ رسول اللہ (ص) کے ارشاد پاک ہیکا مفہوم ہے کہ " میرے صحابہ (رض) کی مثال اآسمان کے ستاروں کی مانند ہے،تم ان میں سے جس کا انتخاب کر کے پیروی شروع کرو،کامیابی پاوگے" ( صحیح مسلم : ۲۵۳۱ ، الفضائل ، مسند احمد : ص:۳۹۹ ، ج: ۴ )۔ اس حدیث مبارک میں اگر چہ صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنے کی کوئی اجازت تو نہیں دی گئی ہے،مگر پیروی کرنے میں انتخاب کا حق مسلمان کو دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ جس صحابی کی شخصیت آ پ کے ذوق کے مطابق ہو آ پ اسے فالو کرسکتے ہیں۔ لہٰذا بے شک صحابہ کرام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کرنے والا انسان شدید ترین گنہگار ہے،لیکن کافر نہیں ہے،کافر تو تعریف کے مطابق صرف اسے کہتے ہیں جو کلمہ طیبہ اور دیگر پانچ کلمے،ارکان اسلام،اور ایمان مفصل و مجمل میں بیان شدہ عقائد پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ اور نفرت گنہگار انسان سے نہیں،بلکہ گناہ سے کرنی چاہیئے۔ گناہ گار انسان کی مثال ایک مریض کی سی ہوتی ہے،اور مریض سے نفرت نہیں کی جاتی،بلکہ اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان شیعہ سنی فساد نے پہنچایا ہے،اور آ ج تک پہنچا رہا ہے۔ اور اسی فساد کا یعنی "تقسیم کرو اور حکومت کرو" کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر مسلم مسلمانوں پر حکومتیں کرتے آ ئے ہیں اور مظالم ڈھاتے آ ئے ہیں۔ آ ج بھی شام و عراق میں ہمیں شیعہ سنی فساد کے کرشمے صاف نظر آ تے ہیں۔ مسلمان غیر مسلموں سے لڑنے کی بجائے آ پس میں شیعہ و سنی بن کر لڑ نے پہ زیادہ توجہ دے رہے ہیں،لیکن اس کام میں سنی کچھ زیادہ ہی پیش پیش ہیں،شیعہ تو سنیوں سے بھی لڑتے ہیں مگر ساتھ ساتھ ٖغیر مسلموں کو بھی کبھی ایک آ دھ دھمکی دے کر یا ان کے ساتھ ایک آ دھ جھڑپ کر کے غیر مسلموں کی آ نکھوں میں آنکھیں ڈال لیتے ہیں،لیکن سنی نہ صرف اس معاملے میں خاموش رہتے ہیں بلکہ الٹا غیر مسلموں کیساتھ کھلے عام یارانے نبھاتے ہوئے نظر آ تے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے نظریں نہیں چرائی جاسکتیں۔ دنیا میں وہ واحد ملک اسرائیل جس نے اپنے آ یئن کایہ حصہ بنایا ہوا ہے کہ اس نے کبھی شکست نہیں کھانی،جس کو 1948ء میں درجنوں سنی عرب ممالک شکست نہیں دے پائے کو جولائی 2006 کو لبنان کے ایک چھوٹے سے شیعہ جہادی تنظیم حزب اللہ شکست سے دوچار کرچکا ہے جس ناکامی کی وجہ سے اسرائیل کے اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف Lt. Gen. Dan Halutz جنوری 17 ،2007کومستعفی بھی ہوگئے تھے۔ ایران کئی بار کھلے عام امریکہ کو للکار چکا ہے کہ آو ہم پر حملہ کرو،ہم تمہیں منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں،اور امریکہ ایران کے بار بار للکارنے کے باوجودآج تک ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کر پایا ہے۔ گستاخ رسول سلمان رشدی کو قتل کرنے کا 1989 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خا منا ای نے نہ صرف فتوٰی جاری کیا بلکہ اسے قتل کرنے کے عوض پہلا باقاعدہ کیش انعام مقرر کیا،جس وقت ابھی باقی مسلم ممالک یہ فیصلہ بھی نہیں کر پائے تھے کہ سلمان رشدی کو گستاخ بھی ڈیکلیئر کیا جائے کہ نہیں۔ ناروے اور ڈنمارک میں رسول خدا (ص) کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر سب سے پہلے ایران نے نہ صرف ان ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کئے بلکہ ان کے سفیروں کو گندے انڈوں اور ٹماٹروں سے مار مار کر ملک سینکال دیا ۔امریکی پابندیوں سے بچنے کے لئے امریکہ کی غلامی قبول کرنے کی بجائے امریکی پابندیوں کو گلے لگا کر متبادل رستے اختیار کرنے کا اعزاز بھی ایران کو حاصل ہے۔ ایران ہی کے ایک بین الاقوامی ائیر پورٹ پر واضح الفاظ میں "امریکہ شیطان بزرگ است" یعنی " امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے" کے الفاظ کندہ ہے۔ پردے کے سب سے زیادہ پابند لوگ شیعہ ہے۔ بعض سنی بہن بھائی کہتے ہیں کہ یہ سب شیعوں کے ناٹک ہیں،اپنے آپ کو صحیح مسلمان ثابت کرنے کے لئے کرتے ہیں یہ سب،تو میں کہتا ہوں بھء ناٹک ہی صحیح،ہم تو یہ ناٹک بھی نہیں کر پا رہے، وہ کہتے ہیں ناں کہ آپ کو اگر اللہ کے سامنے رونا نہیں آتا تو کم سے کم رونے کی شکل ویسے ہی بنالو،پھر بھی تم پہ رحم کیا جائے گا،اور دوسری بات یہ کہ اپنے آپ کو صحیح مسلمان ثابت کرنے کے لئے صحیح اعمال کرنے پڑتے ہیں،تو یہ کونسی نقصان والی بات ہے،ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم صحیح اعمال اپنا کر اپنے آپ کو صحیح مسلمان ثابت کریں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل بھی سنیوں کی نسبت شیعہ سے زیادہ خوف زدہ ہیں،یہی وجہ ہے کہ شام میں بشارالاسد کے پیچھے امریکہ بہادر ایک عرصے سے پڑا ہوا ہے اور اپنی بھر پور کوششوں کے باوجود بشارالاسد کو نہ ہٹا سکا۔ "داعش" جیسی تنظیم کی بنیاد بھی سب جانتے ہیں امریکہ نے ڈالی ہے اور امریکہ ہی اس تنظیم کو چلا رہا ہے،جس کا مشن شام اور اس کے مضافات میں شیعہ اسر و رسوخ کو ختم کرنا ہے جس حوالے سے تنظیم کو ابھی تک منہ کی کھانی پڑ رہی ہے ۔ اسلام دشمنوں کے خلاف شیعوں کی جرات و بہادری قابل ستائش ہے۔ یہ باتیں میں اپنے ان سنی بہن بھایؤں کے لئے عرض کر رہا ہوں جن کے خیال میں شیعہ اسلام دشمن ہیں۔ شیعہ لوگوں کے ان مذکورہ ظاہری اقدامات سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ اسلام دشمن نہیں،بلکہ اسلام کے دشمنوں کے دشمن ہیں،اور باطن کا اللہ کے سوا کسی کو علم نہیں،جبکہ ہم سنی اسلام دشموں یعنی امریکہ اسرائیل و دیگر مغربی ممالک کے دوست یا اگر دوست نہ بھی ہو تو کم سے کم دشمن بھی نہیں ہیں،اور شیعہ لوگوں کے دشمن ہیں۔ ہم سنی غیر مسلموں کو اسلام کے لئے خطرہ سمجھتے ہی نہیں،اورشیعہ کو سمجھتے ہیں۔ شیعہ لوگ اگر بقول بعض سنی بہن بھائیوں کے،غلطی پر بھی ہے،تو پھر بھی وہ گھر کے لوگ ہیں،کم سے کم اللہ،رسول (ص) اور قرآن کو تو مانتے ہیں،ان کو تو آپ بعد میں بھی پیار سے بھی سمجھا سکتے ہیں،پہلے کفار سے تو نمٹے۔میری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ نہ سنی کافر ہے اور نہ شیعہ۔ اور فرقہ واریت کو فروغ دینے کی وجہ دونوں فریقین میں مندرجہ بالا ذکر شدہ خامیا ں ہیں۔ لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں اور ایک دوسرے کے خلاف اتحادیں بنانے،وسائل و توانائی خرچ کرنے،کی بجائے تمام شیعہ و سنی مسلمانوں کو مل کر ان قوتوں کے خلاف اتحادیں بنانے چاہیئے،وسائل و توانائی خرچ کرنی چاہیئے جو ہمیں ہر وقت اآپس میں مشت و گریباں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو آمین۔
No comments:
Post a Comment