2 |
لاہور ( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کیلئے دی گئی 30اکتوبر کی تاریخ میں ردو بدل کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج (اتوار) کو پارٹی
اجلاس کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا،اگر نواز شریف نے چور
ی نہیں کی تو پھر تلاشی دینے میں کیا حرج ہے ،جب تک وزیر اعظم استعفیٰ یا چوری کی تلاشی نہیں دیتے اس وقت تک اسلام آباد میں حکومتی دفاتر کو جانے والے راستوں میں بیٹھے رہیں گے ،جو ملک کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں وہ ہمارے ساتھ باہر نکلیں گے ،بزدل بھی عوام کا سمندر دیکھ کر حوصلہ پکڑیں گے اور جو خود غرض ہیں وہ چوں چوں کرتے رہیں گے ،سب سے کہہ رہا ہوں کہ کھانے پینے کا انتظام کر کے آنا ہے ،اسلام آباد
میں بھی آپ کی خاطر ہو گی آپ کے لئے کھانے پینے کی چیزیں جمع کی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور آمد کے بعد اولڈ ائیر پورٹ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے اسلام آباد احتجاج کے حوالے سے وسطی پنجاب کے عہدیداروں ، ٹریڈ یونینز کے عہدیداروں سے ملاقات کے علاوہ انصاف پروفیشنل فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی ، نعیم الحق ، خورشید محمود قصوری،میاں محمود الرشید، یاسمین راشد ،جمشید اقبال چیمہ ،شعیب صدیقی، مسرت جمشید چیمہ،سلونی بخاری ،اشتیاق ملک،رانا اختر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی تاریخ میں ردو بدل کیا جارہا ہے اور دو ،تین روز آگے پیچھے کرنے کے حوالے سے آج پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف سے ایک سوال ہے کہ اگر انہوں نے چوری نہیں کی تو پھر تلاشی دینے میں کیا حرج ہے ۔ اگر انہیں کوئی خوف نہیں تو پھر خود کو احتساب کیلئے کیوں پیش نہیں کرتے ۔ ہم نے پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں میں اپنی پوری کوشش کر لی ہے ۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا کہ وہ خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کے لئے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن اب پکڑائی نہیں دے رہے اور کبھی اِدھر اورکبھی اُدھر بھاگتے پھرتے ہیں ، کبھی فیتے کاٹنے لگ جاتے ہیں ، کبھی کہتے ہیں کہ سی پیک کو خطرہ ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ فوج کو بلا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب ملک کے انصاف کے ادارے کوئی رد عمل نہ دیں تو پھر ایک جمہوری عمل ہوتا ہے اور وہ سڑکوں پر آنا ہے ، قبضہ مافیا اور شریف مافیا نے ملک کے اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسلام آباد میں انسانوں کا سمندر ہوگا کیونکہ عوام کہہ رہے ہیں کہ چور تلاشی نہیں دے رہا اور اوپر بیٹھ کر مزید چوریاں کر رہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ کے بعد تو شریف برادران کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ یہ سرکاری اداروں کو اپنی کرپشن کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور ذاتی فوائد حاصل کر رہے ہیں ۔ حکمران خاندان نے دھوکے سے جنوبی پنجاب میں پانچ شوگر ملیں بنانے کی کوشش کی حالانکہ وہاں پر پابندی ہے ۔ شریفوں نے شریفوں کو اس کی اجازت دی ۔ حکم امتناعی کے باوجود وہاں کام ہو رہا تھا ۔کیونکہ ان کا کام ہی اقتدار میں آؤ اور اس سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کے مستقبل کی فکر کر رہے ہیں جنہیںیہ سوچ ہے کہ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے وہ ہمارے ساتھ نکلیں گے اور جو خود غرض ہیں وہ چوں چوں کریں گے لیکن انہیں ایسا کرنے دیں ۔ انہوں نے اس سوال کہ اب پی ٹی آئی ایسا کونسا احتجاج کرے گی کہ وزیر اعظم استعفیٰ دینے پر مجبور ہو جائیں گے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں ، پہلے بھی ہم نے ڈی چوک میں پر امن احتجاج کیا اور لوگوں کو مشکل نہیں تھی ۔لیکن اب ہم سڑکوں پر نکلیں گے تو حکومتی دفاتر کے راستوں میں بیٹھیں گے ۔ اگر حکومت نے لاٹھیاں برسائیں یا تشدد کیا تو اس کا رد عمل بھی آئے گا ۔ انہوں نے اسلام آباد کے احتجاج کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ تیس ستمبر کو بھی شرکت نہ کرنے کیلئے بہانے مارے گئے اب بھی سب کو دعوت ہے لیکن اب پی ٹی آئی اور عوام مل کر نکلیں گے ۔ انہوں نے وزیر قانون کی طرف سے احتجاج کی اجازت نہ دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو تو احتجاج کی اجازت نہیں ہے لیکن نواز شریف کو چوری کی اجازت ہے ۔ نواز شریف کے ساتھ وہی لوگ ہیں جو ان کی چوری میں حصہ دار یا ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اس میں اپوزیشن کے لوگ بھی شامل ہیں۔وسطی پنجاب کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہے کہ 30ستمبر کا احتجاج سیمی فائنل تھا اور اب فائنل ہوگا ،عمران خان وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا،اللہ تعالیٰ کو ظالم حکمرانوں کے سامنے کھڑا ہونا سب سے زیادہ پسند ہے ،اسلام بند کرنے کی تاریخ تین دن تک آگے ہو سکتی ہے ،میں تو بہت دیر سے کہہ رہا تھا اب تو چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی ان کو بادشاہ کہہ دیا ہے،ہم نے اپوزیشن کی سب سے مشکل سیاست کی ہے ،عوام ہم سے بڑا انقلاب چاہ رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کارکن تحریک انصاف کی نہیں پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں،عوام کو بھی خود کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،ہمیں اس ملک کو کرپٹ مافیا سے بچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس ملک میں نیب ، ایف بی آر کا چیئرمین کرپٹ ہو وہاں انصاف کیسے ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا،اللہ تعالیٰ کو ظالم حکمرانوں کے سامنے کھڑا ہونا سب سے زیادہ پسند ہے ۔جو بھی ہوگا بہتر ہوگا،یہ میرا کیریئر نہیں بلکہ قائد اعظم اور نیلسن مندیلا کی طرح ایک مشن ہے ۔ایک طرف عبادت سیاست ہے اور ایک طرف کرپٹ سیاست ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ تیس ستمبر کا احتجاج سیمی فائنل تھا اور اب فائنل ہوگا۔اسلام آباد بند کرنے کی تاریخ تین دن آ گے ہو سکتی ہے ،حکومتی دفاتر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کریں گے۔حکمران کہتے ہیں عمران خان کے دھرنے سے کچھ نہیں ہوا ۔ ہماری تحریک سے عوام میں اپنے حقوق کا شعور آیا ، عوام کو کرپشن کے بارے میں آگاہی حاصل ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے اور سارا پیسہ کرپشن میں استعمال ہورہا ہے۔ شریف فیملی کا سب کچھ باہر ہے،ذاتی مفاد کی خاطر تھوڑے سے لوگ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔حمزہ شہباز اور مریم نواز مالک بنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تو بہت دیر سے کہہ رہا تھا اب تو چیف جسٹس نے بھی ان کو بادشاہ کہہ دیا ہے۔ہم نے اپوزیشن کی سب سے مشکل سیاست کی ہے ،عوام ہم سے بڑا انقلاب چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مل کر عوام کو لوٹ رہے ہیں لیکن اب یہ سلسلہ زیادہ دیر نہیں چلے گا ۔عمران خان نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج قوم کے پاس تاریخ کاسنہری موقع ہے ،اگر کرپشن کرنے والوں پر آج ہاتھ نہ ڈالا جا سکا تو یہ وقت لوٹ کر نہیں آئے گا ۔ انصاف پروفیشنل فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہرانسان کو سیاستدان ہونا چاہیے ۔ دنیا میں جتنے بھی پیغمبر آئے وہ سب سیاستدان تھے ۔ سارے پیغمبر وقت کے ظالموں، فرعونوں کے سامنے سوشو اکنامک جسٹس کیلئے کھڑے ہوئے ۔ خود نبی کریم حضرت محمد ﷺمکہ کی ایلیٹ کلاس قریش کے خلاف کھڑے ہوئے ۔ ہمیں سیاستدان بنتے ہوئے اللہ سے وہ مانگنا چاہیے جو ہم نماز میں مانگتے ہیں،وہ دوسرا راستہ نہیں جو نواز شریف اور آصف علی زرداری بن گئے ہیں ۔ بانی پاکستانی ، نیلسن منڈیلا اور گاندھی بھی سیاستدان تھے ، وہ عظیم لوگ تھے جنہوں نے اپنے معاشرے کی بہتری کے لئے سیاست کی ۔ آصف زرداری اور نواز شریف جیسے مافیا کو شکست دینے کے لئے سب کو سیاسی ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بزدل ہیں وہ بھی اسلام آباد میں عوام کا سمندر دیکھ کر حوصلہ پکڑیں گے ۔ جو خود غرض ہیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کا مستقبل دیکھیں ۔ ہم اس طبقے کے لئے باہر نکل رہے ہیں جو پسا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ سال پہلے ملک کا مجموعی قرضہ 6ہزار ارب روپے تھا جو آج ساڑھے 22ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔ بتایا جائے یہ پیسہ کہاں گیا ، ملک جب پیداوار نہیں کر رہا تو پھر یہ قرضہ کہاں سے واپس کریں گے۔ حکمران قرضے اتارنے کے لئے سارا بوجھ عوام پر منتقل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ طبقہ اور سٹیٹس کو کے حامی یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے اور جو ایسا کہتے ہیں وہ اس کرپٹ طبقے کے ممبر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں قرارداد پاس کی گئی کہ پانامہ لیکس میں نام آنے والوں کا احتساب کیا جائے لیکن مسلم لیگ (ن) والوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹا سا طبقہ اپنی کرپشن بچانے کے لئے جمہوریت کو خطرات درپیش ہونے کا واویلا شروع کر دیتا ہے ۔ تین سال اسمبلی چل چکی ہے بتایا جائے کیا آج تک نیب کے سربراہ کو بلا کر پوچھا گیا ہے کہ اس کی کیا کارکردگی ہے۔ خود نواز شریف پر 12کیسز ہیں، شہباز شریف ، اسحاق ڈار اور خورشید شاہ پر کیسز ہیں ۔ ایف بی آر میں کرپٹ آدمی کو چیئرمین لگایا ہوا ہے ، کیا اسے پوچھا گیا ہے کہ اس نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری ٹیکس چوری میں ملوث ہیں ۔ اپنی کرپشن کو بچانے کے لئے تمام اداروں کو غیر فعال کر دیا گیا ہے ،چوری کو بچانے کیلئے ملک کو تباہی کی طرف لے جانے سے بھی دریغ نہیں کیا جارہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے تمام اداروں کے پاس جا چکے ہیں،پر امن احتجاج جمہوریت کا حسن ہے لیکن کہا جارہا ہے کہ ہم فوج کو بلا رہے ہیں، سی پیک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ، ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ بھئی ترقی تو نواز شریف کے بینک اکاؤنٹس ، فیکٹریوں اور گھروں میں ہو رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں کئی دہائیوں سے سیاست کرنے والے حمزہ شہباز، مریم اور بلاول کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔ مریم نواز شریف ڈپٹی وزیر اعظم اور حمزہ شہباز شریف ڈپٹی وزیر اعلیٰ ہیں۔ جنوبی پنجاب میں کپاس کے علاقوں میں شوگر ملیں لگانے پر پابندی عائد ہے لیکن چھوٹے شریف نے بڑے شریف کو وہاں شوگر ملیں لگانے کی اجازت دیدی۔ لیکن میں ہائیکورٹ کو داد پیش کرتا ہوں کہ شریفوں کا خلاف بھی کوئی ججمنٹ آئی ہے کیونکہ ان پر اور قانون لاگو ہوتا ہے ۔ یوسف رضا گیلانی کو پکڑا جاتا ہے لیکن شریفوں کو کوئی نہیں پکڑتا ۔ ہائیکورٹ کی ججمنٹ کے بعد تو انہیں جیل میں ڈال دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام میں شعور آ گیاہے ۔ میں پیشگوئی کر رہا ہوں کہ اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا انسانوں کا سمندر ہوگا ، اس بار ہم ڈی چوک میں نہیں بیٹھیں گے بلکہ حکومتی دفاتر کو جانے والے راستوں میں بیٹھیں گے اور ہم اس وقت تک بیٹھے رہیں گے جب تک نواز شریف استعفیٰ یا چوری پر تلاشی نہیں دے دیتے ۔
No comments:
Post a Comment